The Messenger Of Allah ﷺ said: “Whoever dies without an Imam will die a death of Jahiliyyah” (Musnad Ahmad)

Have a Question?

If you are looking for a specific article search below!

Hazrat Maulvi Noor-ud-Deen RA and Khilafat – a List of quotes

Introduction

Assalam Alaykum and peace be with you! It is an indisputable fact that Hazrat Hakeem-e-Ummat Haji-e-Haramayn Karymayn Maulvi Noor-ud-Deen(RA) believed he was a Khalifa appointed by God and that his authority was from God and not from the Anjuman. He delivered many Khatabat(speeches) and Khutbat(Sermons) about Khilafat and while there is a lot to be translated, this article is meant to be a rapid-fire session displaying a few crucial quotes for people to understand that the Qadian group in the Qadiani-Lahori split was correct. The seminal issue of the Qadian-Lahori split was not Nabuwaah or things such as the virgin birth of Jesus but rather it was Khilafat.

The 1912 Speech

حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ اس حوالہ سے فرماتے ہیں
’’میں نے تمہیں بارہا کہا ہے اور قرآنِ مجید سے دکھایا ہے کہ خلیفہ بنانا انسان کا کام نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کا کام ہے۔آدم کو خلیفہ بنایا کس نے؟ اللہ تعالیٰ نے۔فرمایا۔ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً ۔۔۔۔۔

اگر کوئی کہے کہ انجمن نے خلیفہ بنایا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔ اس قسم کے خیالات ہلاکت کی حد تک پہنچاتے ہیں تم ان سے بچو۔ پھر سن لو کہ مجھے نہ کسی انسان نے نہ کسی انجمن نے خلیفہ بنایا اور نہ میں کسی انجمن کو اس قابل سمجھتا ہوں کہ وہ خلیفہ بنائے۔ پس مجھ کو نہ کسی انجمن نے بنایا اور نہ میں اس کے بنانے کی قدر کرتا اور اس کے چھوڑ دینے پر تھوکتا بھی نہیں اور نہ اب کسی میں طاقت ہے کہ وہ اس خلافت کی ردا کو مجھ سے چھین لے۔

(بدر 4جولائی 1912 صفحہ6)

I have told you multiple times that the Qur’an has showed making a person Khalifa, is not the job of a human(insaan), rather this is the job of God (Khuda Ta’ala). Allah Ta’ala said ‘I have placed a Khalifa on the Earth’ (اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً)…

Should any one say that the Anjuman has made me Khalifa, he would utter a lie. Such ideas lead to ruin, be on your guard against them. Listen with attention once more, no man or Anjuman has made me Khalifa, nor do I consider any Anjuman competent to make any one a Khalifa. No Anjuman has made me Khalifa, nor would I have attached any value to any Anjuman’s doing so. I would not so much as spit on any Anjuman’s repudiation of me.  No one has the power to deprive me of this robe. Who do they think was entitled to be Khalifa?

(Badr July 4, 1912, page 6)

’’خلافت کیسری کی دکان کا سوڈا واٹر نہیں۔ تم اس بکھیڑے سے کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتے، نہ تم کو کسی نے خلیفہ بنانا ہے اور نہ میری زندگی میں کوئی اور بن سکتا ہے۔ میں جب مر جاؤں گا تو پھر وہی کھڑا ہو گا جس کو خدا چاہے گا اور خدا اس کو آپ کھڑا کر دے گا۔ تم نے میرے ہاتھوں پر اقرار کئے ہیں تم خلافت کا نام نہ لو۔ مجھے خدا نے خلیفہ بنا دیا ہے اور اب نہ تمہارے کہنے سے معزول ہو سکتا ہوں اور نہ کسی میں طاقت ہے کہ وہ معزول کرے۔ اگر تم زیاده زور دو گے تو یاد رکھو میرے پاس ایسے خالد بن ولید ہیں جو تمہیں مرتدوں کی طرح سزا دیں گے۔ دیکھو میری دعائیں عرش میں بھی سنی جاتی ہیں۔ میرا مولیٰ میرے کام میری دعا سے بھی پہلےکردیتا ہے۔میرے ساتھ لڑائی کرنا خدا سے لڑائی کرنا ہے۔ تم ایسی باتوں کو چھوڑ دواور توبہ کرلو۔‘‘

(تقریر 16۔17جون 1912ء بمقام احمدیہ بلڈنگز لاہور۔اخبار بدر 11جولائی 1912ء جلد12 نمبر2 صفحہ4)


Khilafat is not someone’s shops fizzy drink, you can’t take advantage of this trouble/conflict. No one is going to make you a Khalifa nor can anyone become one during my life. When I die only the person God has chosen will stand and God will make him stand.

You have declared/agreed upon my hand, do not say the name of Khilafat. God has made me the Khalifa there is nothing that you can say that can break/damage me nor does anyone have the strength to break/damage me. And if you try too hard, remember that I have such Khalid bin Walids that will punish you like apostates.

Watch! My prayers goes all the way to the Arsh. Who ever fights with me, fights with god. You guys should leave these matters and repent (Tawbah).

Badr July 11, 1912, page 4

The 1911 Speech

’’تم شکر کرو کہ ایک شخص کے ذریعہ تمہاری جماعت کا شیرازہ قائم ہے۔اتفاق بڑی نعمت ہے اور یہ مشکل سے حاصل ہوتا ہے۔یہ خدا کا فضل ہے کہ تم کو ایسا شخص دے دیا جو شیرازہ وحدت قائم رکھے جاتا ہے۔وہ نہ تو جوان ہے۔اور نہ اس کے علوم میں اتنی وسعت جتنی اس زمانہ میں چاہئے لیکن خدا نے تو موسیٰ کے عصا سے جو بے جان لکڑی تھی اتنا بڑا کام لے لیا تھا کہ فرعونیت کا قلع قمع ہوگیا۔اور میں تو اللہ کے فضل سے انسان ہوں۔پس کیا عجب ہے کہ خدا مجھ سے یہ کام لے! تم اختلافات اور تفرقہ اندازی سے بچو!نکتہ چینی میں حد سے بڑھ جانا بڑا خطرناک ہے! اللہ سے ڈرو!اللہ کی توفیق سے سب کچھ ہوگا۔‘‘

(بدر 24اگست 1911 صفحہ:3 کالم2، بحوالہ ماہنامہ انصاراللہ،خصوصی اشاعت برموقع خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی۔مئی،جون 2008۔ صفحہ:213۔21

Badr August 24, 1911 – Save your Self from Conflict

میرے تو وہم میں بھی نہ تھا کہ میں کسی جماعت کا امام ہوں گا۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ایک آن کی آن میں مجھے امام بنا دیا اور ایک قوم کا امیر بنا دیا۔ تم سیکرٹری لوگ ہو۔ پریذیڈنٹ بھی ہیں۔ تمہیں کبھی کبھی مشکلات پیش آجاتی ہوں گی اور پھر اس سے عناد بڑھ جاتا ہے۔ اول تو اس غلطی سے کہ کیوں مجھے عہدیدار نہ بنایا۔ میرا اپنا تو ایمان ہے کہ اگر حضرت صاحب کی لڑکی حفیظہ (امۃ الحفیظ) کو امام بنا لیتے تو سب سے پہلے میں بیعت کر لیتا اور اس کی ایسی ہی اطاعت کرتا۔ جیسی مرزا کی فرمانبرداری کرتا تھا اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین رکھتا کہ اس کے ہاتھ پر بھی پورے ہو جاویں گے۔

اس سے میری غرض یہ بتانا ہے کہ ایسی خواہش نہیں ہونی چاہئے۔غرض کبھی اس قسم کی مشکلات آتی ہوں گی۔پس پہلی نصیحت یہ ہے اور خدا کے لئے اسے مان لو۔ اللہ تعالیٰ کہتا ہے لا تَنَازَعُوا

اس منازعت سے تم بودے ہو جاؤگے اور تمہاری ہوا بگڑ جاوے گی۔پس تنازعہ نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ چونکہ خالق فطرت ہے اور جانتا تھا کہ جھگڑا ہوگا اس لئے فرمایا۔ فاصبروا

پس جب سیکرٹری اور پریذیڈنٹ سے منازعت ہو۔تو اللہ تعالیٰ کیلئے صبر کرو۔جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہوگا۔

میرا حق ہے کہ میں تم کو نصیحت کروں۔تم نے عہد کیا ہے کہ تمہاری نیک بات مانیں گے۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ یہ مان لو۔قطعاًمنازعت نہ کرو۔جہاں منازعت ہو۔ فوراً جناب الٰہی کے حضور گر پڑو۔میں نے ابھی کہا ہے کہ اگر حفیظہ کو امام بنا لیتے تو اس کی بھی مرزا صاحب جیسی فرمانبرداری کرتا۔پس تم مشکلات سے مت ڈرو۔مشکلات سے مٹ ڈرو۔مشکلات ہر جگہ آتی ہیں۔میرے اُوپر بھی آئیں۔اور بڑی غلطی یا شوخی یا بے ادبی بعض آدمیوں سے ہوئی۔اب ہم نے در گزر کر دیا ہے۔ مگر انہوں نے حق نہیں سمجھا کہ کیا امامت کا حق ہوتا ہے؟یہ بھی کم علمی کا نتیجہ ہوتا ہے جو انسان حقوق شناسی نہ کرے۔مگر اللہ تعالیٰ نے رحم فرمایا۔ان کے دلوں کی آپ اصلاح کر دی۔اور دل اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت میں تھے۔اس نے سب کو میرے ساتھ ملا دیا اور ان پر اور ہم پر اور ہماری قوم پر رحم اور احسان ہوا۔غرض ایک یہ یاد رکھو کہ تنازعہ نہ ہو۔آپ کرو نہ ماتحتوں کو کرنے دو۔اللہ تعالیٰ نے ایسے موقعہ پر صبر کی تعلیم دی ہے۔

دوسرے بعض جگہ کثرت سے لوگ ہیں وہاں میں دیکھتا ہوں کہ ترقی رک گئی ہے۔اس کا کوئی مخفی راز ہے میں اس کو جانتا ہوں۔اس کی تلافی دو طرح ہو سکتی ہے۔ ایک یہ کہ پریذیڈنٹ اور سیکرٹری اللہ تعالیٰ سے رو رو کر دعائیں کریں…

خوب یاد رکھو کہ جہاں جماعت کی ترقی رک گئی ہے۔وہاں پریذیڈنٹ اور سیکرٹری صاحبان وضو کریں۔نماز پڑھیں اور اپنی ذات سے صدقہ و خیرات کریں کہ جناب الٰہی خود اس گرہن کو دور کر دے۔اور اس روک کو اٹھا دے جوان کے اثر کے آگے آگئی ہے۔

میں نے اس وقت تک دو باتیں بتائی ہیں۔اول تنازعہ نہ کرو۔پھر اگر ایسا ہو جاوے تو صبر کرو۔تیسری بات یہ بتائی کہ اگر ترقی رک گئی ہے تو صدقہ و خیرات کرو۔استغفار کرو۔دعاؤں سے کام لو۔تا کہ تمہارا فیضان رک نہ جاوے۔ اگر کوئی روک آگئی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے دور کر دے۔

(بدر 12جنوری1911ء، بحوالہ الفضل آن لائن 11 جون 2020ء)

’’پس میں تم کو نصیحت کرتا ہوں،پھر نصیحت کرتا ہوں،پھر نصیحت کرتا ہوں،پھر کرتا ہوں،پھر کرتا ہوں،پھر کرتا ہوں،پھر کرتا ہوں،پھر پھر پھر کرتا ہوں کہ آپس کے تباغض اور تحاسد کو دور کردو یہ مجتہدانہ رنگ چھوڑ دو۔جو مجھے نصیحت کرنے میں وقت خرچ کرتے ہو وہ دعا میں خرچ کرو اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل چاہو۔تمہارے وعظوں کا اثر مجھ بڈھے پر نہیں ہوگا۔ادب کو ملحوظ رکھ کر ہر ایک کام کرو۔‘‘

(بدر 21 اکتوبر 1909ء،خطباتِ نور صفحہ :241)